ممبئی، 10دسمبر(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ممبئی کے مضافاتی علاقے کرلا میں ایک اسکول میں پڑھانے والی ٹیچر نے یہ الزام لگاتے ہوئے استعفیٰ دے دیاکہ ان کی نومنتخب سینئر کی ہدایت کی وجہ سے ان کے مذہبی جذبات کے ساتھ سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔شبینہ خان نازنین(25)نے بدھ کواستعفیٰ دے دیا۔انہوں نے اپنے سینئر پر الزام لگایا کہ وہ کلاس میں پڑھانے کے دوران برقع اور حجاب اتارنے کو لے کرمجبور کر رہے تھے۔بہر حال اسکول انتظامیہ نے ان کا استعفی اب تک قبول نہیں کیا ہے اور کہا ہے اگلے ہفتے تک فیصلہ لیاجائے گا۔نازنین نے کہا کہ میں نے بار بار اسکول انتظامیہ سے گزارش کی اور پرنسپل کو اپنی ناراضگی بھی بتائی کہ کس طرح باقاعدہ طور پر برقع اور حجاب اتارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے لیکن کسی نے بھی توجہ نہیں دی اور آخر کار میں نے6دسمبرکواپنااستعفیٰ پرنسپل کو بھیج دیا۔نازنین طالب علموں کو انفارمیشن اور ٹیکنالوجی پڑھاتی ہیں اور انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ کلاس لینے کے دوران دیگر مسلم ٹیچرس برقع اور حجاب اتارتی ہیں لیکن وہ کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔تین سال پہلے ٹیچر کے طور پر ان کی تقرری ہوئی تھی۔اسکول کے پرنسپل وکرم پلئی سے جب رابطہ کیا گیا تھا تو انہوں نے کہا کہ ان کااستعفیٰ اورتمام متعلقہ کاغذات کو ٹرسٹ اور اسکول کی انتظامیہ کو بھیج دیا گیا ہے اور اگلے ہفتے تک ہی کوئی فیصلہ ہوگا۔اس درمیان نازنین نے جے ہو فاؤنڈیشن نامی ایک غیر سرکاری تنظیم سے بھی رابطہ کیا۔فاؤنڈیشن نے وزیر تعلیم ونود تاوڑے کو ایک خط لکھاہے۔